ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / چار ملکی بائیکاٹ کے بعد قطر کی بوکھلاہٹ کے 60روز

چار ملکی بائیکاٹ کے بعد قطر کی بوکھلاہٹ کے 60روز

Sun, 06 Aug 2017 22:04:18  SO Admin   S.O. News Service

دوحہ،6اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)قطر کے بحران کا آغاز ہوئے 60روز گزر چکے ہیں۔ اس بحران کا آغاز سعودی عرب، مصر، امارات اور بحرین کی جانب سے دوحہ کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے بعد ہوا۔ تاہم مذکورہ چاروں ممالک نے مشروط طور پر قطر کی خلیجی ایوان میں واپسی کا دروازہ کُھلا رکھا۔اس سلسلے میں شرط یہ ہے کہ قطر بائیکاٹ کرنے والے چاروں ممالک کی جانب سے پیش کردہ تیرہ مطالبات کا مثبت جواب دے جن میں دہشت گردی کے ساتھ دوحہ کا تعلق منقطع ہونا اور اشتعال انگیزی پھیلانے والے چینلوں کو روک دینا شامل ہے۔ تاہم قطر نے اپنی ہٹ دھرمی جاری رکھی اور ایسے راستے پر ڈٹا رہا جو اُس کو اپنے محور سے دُور سے دُور کرتا جا رہا ہے۔
 سیاسی طور پر قطر نے کویت کی جانب سے مصالحت کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی اور ساتھ ہی "محاصرے" کا جُھوٹا پروپیگنڈا پھیلایا۔حد تو یہ ہے کہ دوحہ کو فریضہ حج کو سیاست سے آلودہ کرنے، اپنے شہریوں کو حج ادا کرنے سے روکنے اور یہاں تک کہ حرمین کو بین الاقوامی انتظامیہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ پیش کرنے میں بھی کوئی شرمندگی محسوس نہ ہوئی۔
ان گزرے ہوئے 60روز کے دوران دوحہ کے تہران کے ساتھ تعلقات کی گہرائی کا بھی انکشاف ہوا۔ قطر نے ایران کو اپنے خلیجی پڑوسیوں پر فوقیت بخشی اور اپنے وزیر معشیت و تجارت احمد بن جاسم آل ثانی کو ایرانی صدر حسن روحانی کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے بھیجا۔قطر کی ڈِھٹائی کے باوجود چار ملکی بائیکاٹ نے اُس کی معیشت پر گہرا اثر ڈالا۔ اس دوران اس کی اکلوتی زمینی سرحدی گزرگاہ کے راستے تجارت کا سلسلہ رک گیا اور فضائی اور سمندری جہاز رانی بھی سبوتاژ ہوئی۔قطر کے مرکزی بینک کی جاری کردہ معلومات کے مطابق صرف جون کے ایک ماہ کے دوران ملک کے ذرِ مبادلہ کے ذخائر میں 10ارب ڈالر سے زیادہ کی کمی آئی۔ ساتھ ہی 2022ء کے فٹ بال عالمی کپ کے انعقاد کے حوالے سے بھی اندیشوں کے بادل منڈلا رہے ہی۔


Share: